Ticker

6/recent/ticker-posts

کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان کی صوبائی کمیٹی پنجاب کے اجلاس کو سیکریٹری جنرل کا خطاب

عالمی سرمائیداری نظام 2007 سے لیکر آج تک بحرانی کیفیت میں ہے ۔ آٹو مائزیشن کی وجہ سے آلات پیداوار کی ترقی ھو رھی ہے پیداواری لاگت میں کمی ھو رھی ہے اور پیداوار بڑھتی جارہی ہے لیکن لیبر فورس کم ہورہی ہے۔ اس وجھ سے خریدار بھی کم ہوتے جارہی ہیں ۔ کووڈ - 19 وبا کی وجہ سے دنیا میں مینو فیکچرنگ متاثر ہورہی ہے ۔ جب کہ وال اسٹریٹ پر قائم دنیا کی سب سے بڑی ٹرانس نیشنل کمپنیوں کو اس دوران ایکسپورٹ آف کیپیٹل کی وجہ سے منافع میں دگنے سے بھی زیادہ اضافہ ہوا ہے ۔ یہ فائدہ مختلف ممالک ۔ کو قرض دینے کے باعث ہوا ہے ۔ یہ باتیں کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل نے فیصل آباد میں صوبائی کمیٹی پنجاب کے اجلاس کو خطاب کرتے ھوے کہیں

انہوں نے مزید کہا کہ مالیاتی سرمائے کے عمودی طور بڑھنے کی وجہ سے دنیا کے ممالک کنگال ہورہے ہیں ۔ جس کی مثال پاکستان کی ہے جو روزانہ گیارہ ارب روپے قرض لے رہا ہے ۔ امریکی سرمائیدار دانشور گیلبرتھ نے کہا ہے کہ بحران سے نکلنے کا لئے اسکینڈے نیویا کی ممالک کی طرح سرمائیداری میں سوشلزم کی پیوند کاری کرنی پڑے گی ۔ 1929 کی کساد بازاری کی وجہ سے جو ھٹلر کا فاشزم پروان چڑھا، اسی  طرح کی صورتحال امریکا میں دکھائی دے رہی ہے ۔ امریکا اس وقت دو رجحانوں میں تقسیم دکھائی دے رہا ہے ۔ ٹرمپ  کی قیادت میں فاشسٹ اور دوسری طرف بائیں بازو ہے ۔ سرمائیدار ممالک میں سوشلزم کی لھر بڑھ رہی ہے ۔ امریکا میں برنی سینڈرز ، برطانیہ میں جرمی کاربن کے سوشلزم کے نعرے پر  نوجوان دیوانے ہیں ۔ عالمی سرمائیداری میں تضاد کی جھلک میانمار میں چین کی ایما پر فوجی " کودتا " ہے جو یہ پہلی مثال قائم ھوئی ہے کہ چین نے رجیم چینج کرانے میں کردار ادا کیا ہے ۔ بائیڈن حکومت سے دنیا کو کوئی زیادہ توقعات نہیں رکہنی چاہئے، سواء اس کے کہ ایران کے بارے میں امریکی پالیسی تبدیل ھوگی ۔ امریکی معاشرہ انتہائی خلفشار کا شکار ہے ، کووڈ نے امریکی صحت کے نظام کی قلعی کھول دی ہے ۔ امریکا اموات و تابوتوں کا ملک کہلایا جا رھا ہے ۔ ٹرمپ دور حکومت میں اسرائیل نے سامراجی قدم جمانا شروع کردیئے جس کا نظارہ سعودی عرب ، یو اے ای میں دیکھا گیا وہ سلسلہ جاری رھیگا ۔ ایران کے ساتھ بیک ڈور مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے ۔ سرمائیداری کے خلاف دنیا کے ہر ملک میں عوام کا غصہ بڑھتا جا رہا ہے ۔ لاطینی امریکا ہو، یورپ یا ایشیا ، چین و روس میں احتجاج ہی احتجاج نظر آرہا ہے لیکن یہ تسلسل کے ساتھ نہیں ۔ انڈین کسان احتجاج میں تسلسل دکھائی دے رہا ہے لیکن کارپوریٹ سرمائے کی دلال فاشسٹ مودی سرکار نے حتی الامکان کوشش کی کہ احتجاجی رہنماوں پر کسی ملک کے ایجنٹ ہونے کا الزام و احتجاج کو مذہبی ، نسلی دائرے میں لاکر انتشار پیدا کرے، لیکن تاحال انہیں ناکامی کا سامنا ہے ۔ 

پاکستان آیی ایم ایف ڈبل کی کڑی شرائط میں پھنسا ھوا ہے ۔ جس کے باعث ملک کا ہر شہری 2 لاکھ 10 ہزار سے زیادہ کا مقروض ہے ، لاک ڈاون کے دوران یعنی مارچ 2020 تا اکتوبر 2020 دو کروڑ لوگ بیروزگار ہوئے اور یہ سلسلہ مزید جاری ہے ۔ ریاست پر قابض قوتیں امریکا ، چین کی طرح اب عوام کے ساتھ بھی ڈبل گیم کی پالیسی اپنائے ہوئے ہیں ۔ جس کا عکس سینٹ کی اسلام آباد کی نشست پر نظر آرہا ہے جس پر ایک طرف کا وائسرائے حفیظ شیخ ہے تو دوسری طرف اسٹیبلشمنٹ کے اشارے پر پیپلز پارٹی کا گیلانی ہے ۔ اسٹیبلشمنٹ امریکی انتخابات کے بعد " دیکھو اور انتظار کرو" کی پالیسی کے تحت مستقبل کی حکمت عملی کے متعلق منصوبہ بندی کررہی ہے ۔ اسٹیبلشمنٹ نے چیزوں کو لٹکایا ہوا ہے ۔ عوام بے  روزگاری اور مہنگائی کے آنے والے آئے دن طوفان کو جھیل رھی ہے۔ قرضوں اور سود میں جکڑے ھوئے خاندان خود کشیاں کر رہے ھیں۔ ایسی صورتحال میں پارٹی کارکنوں کی ذمے داری بنتی ہے کہ عوام کے ہر ایشو پراحتجاج کو منظم کریں اور علاقائی طور پر دوسری لیفٹ پارٹیوں کے ساتھ اتحاد بناکر اپنی انقلابی جدوجہد کو آگے بڑھائیں ۔ 



Post a Comment

0 Comments