Ticker

6/recent/ticker-posts

کامریڈ سلیم راز کی یاد میں جلسہ

ملک میں نظریاتی سیاست کمزور ہونے کے وجہ سے ایک طرف اسٹیبلشمنٹ اور اس  پروردہ جنونی قوتیں مضبوط ہوگئی ہیں تو دوسری طرف سیاست بھتہ خوروں ، کمیشن مافیہ اور سیاست کو کاروبار سمجھنے والے افراد اور گروہوں کے حوالے ہوگئی ہے ۔ کامریڈ سلیم راز ان منفی قوتوں کے خلاف پہلے کمیونسٹ پارٹی میں سیاسی محاذ پر بعد میں تخلیقی قلم کے پلیٹ فارم سے لڑتے رہے اور تمام ترقی پسند اور مظلوم طبقوں اور قوموں کا مشترکہ اثاثہ بن گئے ۔ یہ باتیں کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان کے سکریٹری جنرل کامریڈ امداد قاضی نے پشاور پریس کلب میں معروف و نامور ترقی پسند ادیب ، نقاد کامریڈ سلیم راز کی یاد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آج  اپنے حقوق اور حقی جمہوریت کیلئے آواز اٹھانے والے افراد اور تنظیموں کے کارکنوں کو جبری گمشدہ کیا جاتا ہے یا ادریس خٹک کی طرح فوجی عدالتوں سے سزائیں دی جارہی ہیں اور پروفیسر اسماعیل کی طرح جھوٹے مقدموں میں عدالتوں میں گھسیٹا جاتا ہے ۔ یہ سب ترقی پسند تحریک کی کمزوری کا نتیجہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری طاقت کے منتشر ہونے کے نتیجے میں عوام میں ہمارے مورچے خالی ہوتے گئے ۔ ان پر اسٹیبلشمنٹ نے ایسی قوتوں سے قبضہ کروایا جو انسان کی قاتل ہیں ، انسانوں کو بیدردی سے مشعال خان کی طرح قتل کرتے ہیں اور پریانتھا کمارا کی طرح جلادیتے ہیں ، افغانستان پر قبضہ کرتی ہیں ۔ ان کے مقابلے کیلیئے کامریڈ سلیم راز کے فکر ، نظریئے جو ترقی پسندی اور سوشلزم پر مبنی ہیں کی طرف رجوع کرنا ہوگا ۔ اسی کے ذریعہ انقلاب برپا کرکے نظام کو بدلا جاسکتا ہے ۔ ورنہ کل کے حکمرانوں نے عوام سے روزگار چھینا اور موجودہ حکمرانوں نے روزگار کے ساتھ ساتھ عوام سے جینے کا حق بہی چھیننے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس جلسے سے کامریڈ مختیار باچہ ، کامریڈ سرفراز خان ، کامریڈ انور زیب ، کامریڈ پروفیسر منظور ، سپریم کورٹ کے نامور وکیل کامریڈ مسعود اے ملک ، ارشد سلیم ، کامریڈ رانا خالد پنجاب ، پروفیسر نیک محمد کاکڑ بلوچستان ، کامریڈ اقبال سندھ و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں حقیقی جمہوریت اور انسانی حقوق کیلیئے جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے ۔ اس مقصد کیلیئے طلبہ ، کسانوں ، مزدوروں کو منظم کرنے کی ضرورت ہے ۔ ترقی پسندوں کو متحد ہوکر ریاست کی طرف سے بنائی گئی عوام دشمن پالیسیوں کا مقابلہ کرنا چاہیئے ۔







Post a Comment

0 Comments