سیالکوٹ میں سری لنکا کے شہری، فیکٹری مینیجر کے بہیمانہ، سفاکانہ اور غیر انسانی قتل کی کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہے. کمیونسٹ پارٹی سمجھتی ہے کہ پاکستان کی ریاست پر قابض قوتوں جن کو سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کہا جاتا ہے کی گزشتہ چالیس سال سے اختیار کی گئی پالیسیوں کا آج نتیجہ ہے کہ مذہبی جنون ملک کے شہریوں میں اتنی گہرائی سے سرائیت کر چکا ہے کہ انسانی شکل میں گھومتے پھرتے لوگ قاتل اور بھیڑیے بن چکے ہیں۔ وہ اتنی عدم برداشت کا شکار ہیں کہ خود نہ بھی سنیں لیکن کوئی انکو آکر غلط اطلاع بھی دے تو اس کے نتیجے میں نہ صرف انسان کو قتل کرتے ہیں بلکہ اسے جلانا بہی ثواب کا کام سمجہتے ہیں ۔ کسی جانور کی لاش کو بھی نہ جلایا جائے جیسے یہ انسانی لاش جلا دیتے ہیں ۔ پاکستان میں جنونیت کا بویا ہوا بیج آج تناور درخت کی صورت اختیار کر گیا ہے. یہ تناور درخت جو زہر اگلتا اور پھیلاتا ہے وہ معاشرے میں باقی تمام چیزوں کو برباد کر رہا ہے ۔ ریاست کی پالیسیاں بلکہ بنیادیں بدلنے کی اشد ضرورت ہے. اس کو سیکولر یونین آف دی اسٹیٹس بنایا جائے. ورنہ یہ ریاست اپنی پیدا کی ہوئی تنظیموں، خیالات اور نظریات کی آگ میں بھسم ہو جائی گی ۔ ریاست یہ سب کرنے کے لیے تیار نہیں ہو گی، لہٰذا تمام جمہوریت پسند، ترقی پسند، انسانیت دوست قوتوں کو ریاست پر دباؤ بڑھانا چاہیئے تاکہ ریاست اپنا بیانیہ تبدیل کرے. ایک طرف یہ رویہ ہے کہ قومی حقوق مانگنے والے حقیقی جمہوریت اور انسانی حقوق کی پاسداری کرنے والے، سیاسی کارکنوں، صحافیوں، انسانی حقوق کے علمبرداروں کو اغواء کر کے قتل کیا جاتا ہے اور دوسری طرف دن دیہاڑے اعلانیہ ٹی وی پر میڈیا کے سامنے قتل کا اقرار کرنے والے لوگوں کو کچھ نہیں کہا جاتا. یہ المیہ ہے کہ اکیسویں صدی میں دنیا سائنس اور ٹیکنالوجی کے تحقیق اور ایجادات کے ایسے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے کہ جسکا ایک صدی پہلے تصور بھی محال تھا. ایسی صورتحال میں ہمارے ملک میں پسماندگی کو پھیلایا جا رہا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ باقاعدہ منصوبہ بندی سے پاکستان کی معیشت، سیاسی کلچر، سماج اس سب کو تہس نہس کرنے کے لیے موجودہ حکومت کو لایا گیا ہے. آؤ ملکر اس کے خلاف جدوجہد کریں. کمیونسٹ پارٹی اور ملک کے اندر موجود مارکسوادیوں کو ایک مرتبہ پھر غور کرنا چاہیئے کہ سوویت یونین کے ختم ہونے کے بعد جو نظریات سے روگردانی ہوئی اسی کا ہی تو یہ نتیجہ نہیں، کہ ہم جو جگہ چھوڑتے گئے وہ جگہ رجعت پسندی اور فسطائیت پسندی لیتی گئی اور حالات آج اس نہج پر آگئے ۔
سری لنکن باشندہ پاکستان میں خدمات سرانجام دیتے ہوئے قتل ہوا ہے لیکن یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ پاکستانی شہری محفوظ ہیں. مشعال خان کے سفاکانہ قتل جیسے کئی واقعات آپ کے سامنے ہوئے ہیں. جب آگ آپ کے گھر تک پہنچیں تو آپ اسے تبھی بجھانے کی کوشش کریں۔ بلکہ یہ کوشش اس وقت کرنی چاہیئے جب یہ آگ آپ سے دور ہو ۔ یہ آگ آپ اور ہماری طرف تیزی سے بڑھ رہی ہے. اس کے مقابلے کے لیے سماج میں نظریاتی جدوجہد تیز کرنے کی ضرورت ہے ۔ ترقی پسند ادب، مارکسسٹ نظریاتی سیاسی ادب عوام میں پھیلانے کی ضرورت ہے.
پولٹ بیورو کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان
0 Comments