Ticker

6/recent/ticker-posts

قازقستان میں روسی مداخلت ایک قابل مذمت عمل ہے

 قازقستان میں جاری عوامی احتجاج کو روکنے کے لیئے اسلحہ اور فوج کا استعمال غلط ہی ہے ، خاص طور پر غیر ملکی افواج کی مداخلت چاہے حکمرانوں کی درخواست پر ہو انتہائی منفی اور توسیع پسندانہ سامراجی ذہنیت کا عکاس ہے بھلے غیر ملکی افواج عوامی تحریک کو کچلنے کے بعد واپس چلی جائیں لیکن اس عمل کو کسی طرح بھی درست قرار نہیں دیا جا سکتا بلکہ انتہائی قابل مذمت کہا جا سکتا ہے ۔ قازقستان میں عوامی احتجاج جو کہ اب عوامی بغاوت کا رخ اختیار کر چکا ہے کو روسی افواج کے ذریعے دبانے پر امریکی استعماریت کو مداخلت کا موقع ملے گا روس سے امریکی مخاصمت صرف معاشی ہی نہیں بلکہ روس کا کمیونسٹ پس منظر اور وہاں موجود کمیونسٹ قوتیں امریکہ سمیت تمام استحصالی قوتوں کو نظر آ رہی ہیں اس لیئے یہ قوتیں اس علاقے میں آگ و خون کا کھیل کھیلنے کی کوشش کریں گی ایک بار پھر یہ علاقے امریکہ اور اس کے حواریوں کی شہ پر آگ کی لپیٹ میں آ جائینگے امریکی اسلحہ کی مارکیٹ کو سہارا ملے گا اور اس کی معیشت کو ایک بار پھر مصنوعی سہارا مل جائے گا ۔استحصالی سرمایہ دارانہ جمہوریت کی اکھڑتی سانسیں عارضی طور پر سہی لیکن سنبھلیں گی ساتھ ہی ساتھ بین الاقوامی سطح پر کروٹ بدلتی مارکسی تحریک کو روکنے کا عمل تیز کرنے کا جتن ہو گا ۔ 

قزاقستان کی عوامی تحریک کے جہاں مطالبات تسلیم کیے گئے ہیں وہیں سیاسی حل تلاش کیا جاتا تو ایشیاء کے دروازے پر دستک دیتے بڑھکتے شعلوں سے بچا جا سکتا تھا امریکی سامراجی اور اس کے حواری قوتوں کو کمیونسٹ نظر آ رہے ہیں اور وہ اس خطے میں کمیونسٹ خطرے کو نیست و نابود کرنے اور سامراجی معیشت کو تقویت دینے کی سوچ میں ہیں ساتھ ہی افغانستان سے پسپائی کی خفت بھی مٹانا چاہیں گے ۔ 

مجموعی طور پر اگر دیکھا جائے تو واضح نظر آ رہا ہے کہ روسی مداخلت ایک منفی عمل ہے جو کہ قزاقستان کی عوامی تحریک کو خون میں لے پت کمیونسٹ اور  سامراجی مداخلت کا جواز بنے گا نیز روسی افواج کی ہزیمت اور ابھرتی عالمی اشتراکی تحریک کو نقصان پہنچانے کا سبب بنے گا ۔ 

پروفیسر  ولی انجم 

 رکن صوبائی کمیٹی    

کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان




Post a Comment

0 Comments