بروز جمعہ، 8 جنوری 2021 کو ڈیموکریٹک اسٹوڈنٹس فیڈریشن اوکاڑہ یونٹ کی جانب سے 1953 ڈیمانڈز ڈے ک شہدائے ڈی ایس ایف کو ڈیموکریٹک اسٹوڈنٹس فیڈریشن پنجاب کی آرگنائزر کامریڈ سعدیہ اعظم کی قیادت میں خیراج پیش کیا گیا
ڈیموکریٹک اسٹوڈنٹس فیڈریشن نے8جنوری 1953 کو ڈی جے سائنس کالج سے ڈیمانڈز ڈے یعنی یومِ مطالبات کی کال دے کر بہتر تعلیمی نظام اور بہتر تعلیمی سہولیات جیسے کہ مفت بنیادی تعلیم، تعلیمی بجٹ میں اضافہ، اسکول، کالج اور جامعات میں بہتر انفراسٹرکچر اور روزگار کی یقینی دہانی جیسے بنیادی مطالبات پیش کیے. اس وقت کی حکومت نے ڈی ایس ایف کے مطالبات کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے دفعہ 144 نافذ کردیا مگر پھر بھی یہ طلبہ نا صرف جمع ہوئے بلکہ انہوں نے پُر امن احتجاج بھی کیا جس پر حکومت کے احکامات پر گولیاں برسائی گئیں اور 17 طالبعلم شہید ہوئے اور متعدد رہنماء گرفتار کئے گئے مگر ان طلبہ نے ہمت نا ہاری بلکہ اگلے دن یہ احتجاج پورے ملک میں پھیل گیا اور بالآخر اس وقت کی حکومت نے ڈی ایس ایف کی قیادت سے مذاکرات کر کے تمام مطالبات قبول کر لئے لیکن کبھی پورے نہ کئے.
آج کا دن ڈی ایس ایف کے شہداء کی یاد کا دن ہے کہ کس طرح ڈی ایس ایف کے ان طلبہ نے اپنے حقوق کی حصولی کی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے ریاست سے تمام افراد کیلئے برابر تعلیمی مواقع کے حصول کی جدوجہد میں اپنا ذمہ دارانہ کردار نبھا کر ہمیشہ ہمیشہ ہماری تاریخ کا سنہرا باب بن گئے. ہم اپنے ان عظیم شہداء اور ہیروز کی قربانی کو یاد کرتے ہوئے آج انہیں خیراج تحسین پیش کرنے جمع ہوئے ہیں. ڈی ایس ایف اوکاڑہ نے آج کے دن کی مناسبت سے طلبہ کے مطالبات بھی پیش کئے. شرکاء اس نوجوانوں اور طلبہ رہنماؤں نے خطاب بھی کیا. خطاب میں حکومتِ وقت کی طلبہ دُشمن پالیسیوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے دو سالہ ڈگری پروگرام پر لگائی گئی پابندی فی الفور ختم کیجانے اور طلبہ یونین پر عائد پابندی ختم کرنے جیسے کئی مطالبات رکھے گئے
اس پُرامن اجتماع کا اختتام شہداء کے حق میں خیراجی نعروں سے کیا گیا.
:طلبہ کے مطالبات مندرجہ ذیل ہیں
. دو سالہ ڈکری پروگرام پر لگائی گئیں تمام طلبہ دشمن پابندیاں فی الفور ختم کی جائ
. کُل بجٹ کا کم از کم 6 فیصد تعلیم کیلئے مختص کیا جائے.
طلبہ یونین سے پابندی ختم کر کے تمام تعلیمی اداروں میں طلبہ کے الیکشن کروا کر تعلیمی اداروں کے سِنڈیکیٹ می طلبہ نمائندہ لائے جائیں.
-تعليم کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلئے نصاب کو سائنسی اور سیکولر بُنیادی پر ترتیب دیا جائے.
ہر شہری کیلئے، بارہویں جماعت تک مفت کوالٹی ایجوکیشن کی فراہمی کے ساتھ ساتھ اسکالرشپس پروگرام کو یقینی بنائی جائے.
یونیورسٹی سے چھاونیاں ختم کرو- طلبہ بہبود کی خاطر کیمپس میں بہترین سہولیات جیسے کہ ہاسٹلز، ٹرانسپورٹ، لائبریری، لیبارٹری، میڈیکل سنٹر، ٹرانسپورٹ، تیز اسپیڈ انٹرنیٹ وائی فائی اور دیگر، فراہم کی جائیں.
. تعلیمی اداروں میں مادری زبانوں کو ذریعہ تعلیم بنایا جائے.
. خواتین اور پسماندہ علاقوں کے طلبہ کی خواندگی کی شرح بہتر بنانے کیلئے اقدامات کو یقینی بنایا جائے.
. طلبہ کو درپیش ہراسگی جیسے معاملات سے نمٹنے کیلئے تعلیمی اداروں میں طلبہ کی نمائندہ کمیٹیاں تشکیل دی جائیں.
0 Comments