عمران حکومت کی طرف سے فوج کو کورونا کے لئے لاک ڈاؤن اور ایس او پیز پر عمل درآمد کرانے کے لئے بلانے کا فیصلہ غلط اور احمقانہ ہے، جس کی کمیونسٹ پارٹی مذمت کرتی ہے ۔ یورپ کے کئی ممالک میں کورونا کی وجہ سے کرفیو نافذ کیاگیا ہے ، لیکن کہیں بھی فوج کو نہیں بلایا گیا۔ سول اداروں کو معاملات چلانے کے اہل بنایا جائے۔ یہ باتیں کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان کے پولٹ بیورو کی میٹنگ کے بعد ایک پریس ریلیز میں کہی گئی ہیں۔ پارٹی کے سیکرٹری جنرل کامریڈ امداد قاضی کی صدارت میں منعقدہ اس اجلاس میں انگریزی روزنامہ دی نیوز کی 23 اپریل کی خبر پر افسوس اور حیرت کا اظہار کیا گیا , جس کے مطابق ٹی ایل پی کے لاہور میں دھرنے کے دوران دس دن کے لئے رینجرز کو بلانے پر فی اھلکار کا معاوضہ8571 وصول کرنے کے لئے پنجاب حکومت کو بل بھیجا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسی طرح صوبہ سندھ سے کئی سالوں سے رینجرز کی موجودگی کا بل بھی سندھ حکومت سے وصول کیا جا رہا ہے. کیایہ پرائیویٹ ایجنسیاں ہیں، جو ان کو یہ معاوضہ دیا جا رھا ہے۔ ان کو تو ملکی خزانے سے پہلے ہی تنخواہیں ادا کی جا رہی ہیں۔ اس کے علاوہ نااہل حکومتیں فوج کو خود سول معاملات میں داخل کر کے انہیں ریاست اور سیاست کے معاملات میں دخل اندازی اور اقتدار حاصل کرنے کی شہہ دیتی ہیں۔ ان اخراجات کی وجہ سے ملک کی عوام عالمی قرضوں میں جکڑی جا رہی ہے۔ ملکی معیشت ڈوب رہی ہے۔
ھمارے سامنے بنگلا دیش کی مثال ہے کہ اس نے فوج کو ان معاملات سے الگ کرکی ترقی کی نئی راہیں کھولی ہیں۔ کورونا کی وباء کے دوران بھی وہ شرح ترقی کے عالمی ریکارڈ میں 5 ویں نمبر پر ہے۔ جب کے پاکستان منفی اعشاریہ 4 پر ہے ۔
اس میٹنگ میں قراردادیں پاس کر کے انسانی حقوق کمیشن کے اھم رھنما، نامور صحافی اور کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان کے سابق ساتھی آئی اے رحمان کے انتقال پر رنج و غم کا اظہار کیا گیا ۔ ملک کے محنت کشوں و سیاسی کارکنوں کے خلاف ریاستی مظالم کے خلاف ھر سطح پر آواز بلند کرنے جیسی خدمات پر انہیں سرخ سلام پیش کیا گیا۔
سندھ ھاری کمیٹی کے بزرگ راہنما کامریڈ احمدخان لغاری کے انتقال پر دکھ کا اظہار کیا گیا۔ ان کو 60 کی دھائی میں مشہور چمبڑ کسان تحریک میں ان کے حوصلہ مند کردار خاص طور پر 1968 میں کسان عدالتوں میں جج کی حیثیت سے بڑے بڑے وڈیروں کے خلاف دلیرانہ فیصلے دینے جیسی تاریخ رقم کرنے پر سرخ سلام پیش کیا گیا
ملک کے معروف صحافی ابصار عالم پر قاتلانہ حملےکی مذمت کی گئی۔ صحافیوں پر حملوں ان کو اغواء کرکے تشدد کا نشانہ بنانے, کئی کو قتل کر دینے جیسی کاروائیوں کو فاشسٹ عمل قرار دیاگیا۔ یہ واضح کیا گیا کہ اس طرح کے حربوں سے نہ صحافیوں نہ ہی سیاسی کارکنوں کو اپنے آدرشوں سے ہٹایا نہیں جا سکتا ہے ۔
0 Comments