(یقین (ساحر
وہ صبح ہمیں سے آئے گی
جب دھرتی کروٹ بدلے گی، جب قید سے قیدی چھوٹیں گے
جب پاپ گھروندے پھوٹیں گے، جب ظلم کے بندھن ٹوٹیں گے
اس صبح کو ہم ہی لائیں گے، وہ صبح ہمیں سے آئے گی
منحوس سماجی ڈھانچوں میں جب ظلم نہ پالے جائیں گے
جب ہاتھ نہ کاٹے جائیںگے، جب سر نہ اچھالے جائیں گے
جیلوںکے بنا جب دنیا کی سرکار چلائی جائے گی
وہ صبح ہمیں سے آئے گی
سنسار کے سارے محنت کش کھیتوںسے ملوں سے نکلیں گے
بے گھر، بے در، بے بس انساں تاریک بلوں سے نکلیں گے
دنیا امن اور خوشحالی کے پھولوںسے سجائی جائے گی
وہ صبح ہمیں سے آئے گی
0 Comments