عمران خان کے عورتوں کے بارے میں گھٹیا خیالات اور وحشی جنسی درندوں کے بارے میں دفاع کرنے سے ایسے لگ رھا ہے کہ وہ ذھنی مریض ہے۔ مصیبت یہ ہے کہ عقل سے عاری گھمنڈ میں مبتلا نا اھل حکمران ملک پر مسلط کرد دیا گیا ہے۔اس ذھنی مریض کو یہ نظر نہیں آتا کہ مدرسوں میں جن لڑکوں اور معصوم بچیوں کے ساتھ جب یہ زیادتی کرتے ہیں تو اس وقت ان معصوموں نے کون سے کپڑے پہنے ھوتے ہیں۔ عورتوں اور معصوم بچوں اور بچیوں کو ان درندوں سے بچانے کے لئے درندوں کو پاگل خانوں میں بند کر کے نفسیاتی ماھروں سے ان کا علاج اور تہراپی کرائی جائے۔کوئی جانور بہی جنس مخالف کی خوشبو محسوس کر کے ان کے قریب جاتا ہے ۔ سب سے زیادہ خونخوار جانور شیر اور بہیڑئے کہے جاتے ہیں۔ لیکن وہ بہی کسی معصوم تو دور کی بات اپنی مخالف جنس کی جنسی ضرورت کی خوشبو سونگھ کر اس کے قریب جاتے ہیں۔ یہ انسان تو کتوں اور خونخوار جانوروں سے بہی گئے گزرے ہیں۔ ان کا دفاع کرنے والے جانوروں سے بہی گہٹیا ہیں ۔ ملک میں بچپن سے، پرائمری تعلیم سے لیکر یونیورسٹی تک ملکی شہریوں کی تربیت کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پاگل اور گندی ذھنیت والے آدمیوں سے معاشرے کو نجات ملے۔
امداد قاضی
سیکریٹری جنرل
کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان۔
0 Comments