Ticker

6/recent/ticker-posts

نزیر عباسی کا راستہ - ہمارا راستہ

 کامریڈ نذیر عباسی کی شہادت کے دن پر کمیونسٹ پارٹی أف پاکستان کا پیغام 

انقلاب کی پکار، ہمارے لیے مشعل راہ شہید نذیر عباسی کو ہم سے جدا ہوئے چالیس برس بیت چکے ہیں۔ آج بھی ان کی بہادری، ایمانداری عوام اور نوجوانوں کے ساتھ سچائی و اخوت ہمارے لیے مشعل راہ ہیں۔ کامریڈ نذیر عباسی کو جب شہید کیا گیا تو وہ نوجوان تھے ۔ معاشرے میں نوجوان کیا کیا خواب نہیں دیکھتے، لیکن شہید نذیر عباسی نے نہ تو اپنی ذات کے لیے کوئی خواب سجائے اور نہ ہی اپنے خاندان کو ترجیح دی۔ انہوں نے انسانوں کے اجتماعی مفادات پر سب کچھ قربان کرنے کو ترجیح دی۔ اس سے ان کی ذہنی پختگی اور کمٹمنٹ کا اظہار ہوتا ہے۔ اس نے شعوری طور پر جس کٹھن اور پر خطر راستے کا انتخاب کیا اس سے ان کی نظریاتی سچائی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ نذیر عباسی نے طالب علمی کے دور میں طلبہ، ملازمین، اور محنت کشوں کے حقوق کی جدوجہد میں جب حصہ لینا شروع کیا تو انہیں احساس ہوا کہ ہمارا معاشرہ مختلف طبقات میں بٹا ہوا ہے۔ معاشرے کی طبقاتی تفریق اور تضاد نے انہیں بے چین کردیا۔ وہ اسے مزید سمجھنا اور کچھ کرنا چاہتے تھے۔ اس ذہنی کشمکش نے ان کو کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان کے ساتھیوں کی طرف راغب کیا. ان کی معرفت وہ کارل مارکس اور لینن کی تعلیمات سے واقف ہوئے. انہیں معلوم ہوا کے ذرائع پیداوار کی ملکیت کے بنیاد پر سماج طبقوں میں بٹا ہوا ہے. ان ذرائع پیداوار سے دولت چند ہاتھوں میں مرتکز ہوتی ہے. اسی دولت کی بنیاد پر ایک طبقہ حاکم ہے تو دوسرا محکوم ۔ سیاست اور حکومت کے ذریعے یہ دولتمند طبقہ ملکی وسائل اور ریاستی معیشت پر قابض ہے۔ سیاست پر بھی اسی طبقے کا قبضہ ہے. ریاست پیداواری وسائل پر قابض طبقے کے مفادات کو قائم رکھنے والی ادارے کا نام ہے۔ ریاست ایک ایسی تنظیم ہے جو تسلط کو قائم رکھنے، مستحکم بنانے اور تمام معاشرے پر حکمرانی کرنے میں اس کی مدد کرتی ہے۔ کامریڈ نذیر عباسی سمجھ چکا تھا کہ ریاست ناقابل مصلحت طبقاتی تضادات کی پیداوار ہے۔ مخالف طبقے یعنی دولت سے محروم طبقے پر گرفت رکھنے کی ضروت اسے جنم دیتی ہے۔ قانون حکمران طبقے کی مرضی کے علاوہ کچھ بھی نہیں، جس کو آئین وقانون کے نام پر تبرک کے طور پر محفوظ رکھا جاتا ہے۔ انہوں نے مارکس اور لینن کی تعلیمات سے سیکھا کہ چونکہ ہر طبقاتی جدوجہد سیاسی جدوجہد ہوتی ہے اس لیے انہوں نے لینن اور مارکس کی تعلیمات اور تجربات کی روشنی میں کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان کے پلیٹ فارم سے  طبقاتی و قومی جبر اور استحصال کے خلاف ثابت قدمی سے عملی جدوجہد کی۔ وہ متعدد بار گرفتار کئے گئے، قید بھی کاٹتے رہے اور ریاستی اداروں کو للکارتے بھی رہے۔ آخر کامریڈ حسن ناصر شہید کے راستے پر چلتے ہوئے شہید ہو کر پارٹی کو سرخرو کر گئے۔ نذیر عباسی کی شہادت کو چالیس برس بیت گئے ہیں۔ اس دوران دنیا نے کئی سانحات کا سامنا کیا ہے۔ لیکن اس عرصے میں زرپرست سرمایہ دار اور حوس پرست سامراجی قوتوں نے دنیا کے ہر حصے میں جو زخم لگائے ہیں اُس نے اس کے خونخوار چہرے کو مزید بے نقاب کر دیا ہے۔ دنیا کا کون سا ایسا حصہ ہے جو سامراج کی ننگی جارحیت کا نشانہ نہ بنا ہو؟ لاکھوں کی تعداد میں لوگ قتل کیے گئے ہیں۔ لاکھوں کو ان کا وطن چھوڑنے پر مجبور کیا گیا ہے ۔ لاتعداد بچوں، عورتوں، بزرگوں کو بے شرمی اور بے حسی سے نشانہ بنایا گیا ہے ۔ اس نے اس کے مکروہ چہرے کو مزید مکروہ بنا دیا ہے۔ دنیا کے تمام پسماندہ ممالک کے حکمرانوں کو جس حکمت عملی کے تحت اپنا پٹھو بنا کر جوتے چاٹنے پر آمادہ کرکے ان ممالک کے قدرتی وسائل کو ہڑپ کرنے کی حوس نے سامراج کو اندھا کر دیا ہے۔ ہر جگہ مذہبی انتہا پسندی، لسانیت اور فرقہ واریت کے بیج بو کر خونی کھیل کھیلا جارہا ہے۔ اپنی سرپرستی میں دہشت گرد تنظیمیں بنا کر لوگوں کی نسل کشی کر رہا ہے ۔ اس سے ان کے جمہوریت و انسانی حقوق  کے جھوٹے دعووں کی قلعی کھل گئی ہے ۔ محنت کشوں و عام عوام کی توجہ ان کے حقیقی معاشی، معاشرتی مسائل سے ہٹا کر ان کو آپس میں لڑایا جا رہا ہے۔ اس سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ جب تک استحصال مخالف، جنگ دشمن، انسان دوست، سامراج دشمن قوتیں متحد ہو کر جدوجہد نہیں کریں گی تب تک فطرت و انسان دشمن سامراج سے چھٹکارا حاصل کرنا ناممکن ہے۔ ہمارے حکمران طبقات سے کسی اچھائی کی امید رکھنا بے سود ہے۔ پنجاب میں طبقاتی جبر و لوٹ کھسوٹ  اور باقی تمام قومی وحدتوں بشمول کشمیر، گلگت بلتستان میں طبقاتی کے ساتھ ساتھ قومی جبر ، استحصال اور تشدد انتہا کو پہنچ چکا ہے۔ استحصال کے خلاف آواز اٹھانے والی ہر آواز کو غائب کیا جاتا ہے ۔ تشدد زدہ لاشیں ویران سڑکوں پر پھینک دی جاتی ہیں۔ جنرل تمام وسائل پر قابض ہیں ۔ فوجی اسٹیبلشمنٹ نے عوام سے اقتدار چھین کر ریاست پر قبضہ کرلیا ہے۔ امریکہ اور ان کی پالیسیوں کے نتیجے میں افغانستان میں نہ صرف آگ لگی ھوئی ہے بلکہ پاکستان بھی اس سے محفوظ نہیں ہے ۔ ایسے حالات میں پاکستان کے مظلوم و محکوم طبقات اور قوموں کو ایک پلٹ فارم پر متحد ہو کر لڑائی لڑنے کی ضرورت ہے ۔  کامریڈ نذیر عباسی کی شہادت ہم سے تقاضا کرتی ہے کہ پاکستان کے تمام مزدور، ہاری، محنت کش، طالب علم، خواتین، وکلاء، دانشور، صحافی، ادیب، شاعر اور معاشرے کے تمام انسان دوست افراد و بائیں بازو کی پارٹیاں متحد ہو جائیں۔ متحد ہو کر  قومی جبر، استحصال، ناانصافی، بے روزگاری، مہنگائی کو ختم کرنے اور استحصال سے پاک معاشرہ قائم کرنے کے لئے منظم جدوجہد کریں۔ تا کہ پاکستانی وفاق میں شامل تمام قوموں کو قومی و جمہوری حقوق و حق حکمرانی دلاکر ملک کو حقیقی فلاحی ریاست بنایا جا سکے ۔

 *کامریڈ نذیر عباسی کا راستہ ہمارا راستہ!*

 جاری کردہ۔ 

امداد قاضی۔

سیکریٹری جنرل

کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان






Post a Comment

0 Comments