Ticker

6/recent/ticker-posts

 میرا شاہین، میرا استالن 

  فاشزم پر فتح کا دن، ترقی پسند انسانیت کو مبارک ہو 

مشتاق علی شان 

  جوزف اسٹالین کی قیادت میں 9 مٸی 1945سوویت ریڈ آرمی کے سربازوں کے ہاتھوں فاشزم کو اس کے گھر میں تہہ تیغ کرنے کا دن ہے ۔ وہ دن جب جرمن فسطائیت کے کبر ونخوت ،اس کی مہیب قوت کے شیطانی مرکز یعنی المانی پارلیمنٹ ریشتاغ سے سواستیکا کی علامت اکھاڑ پھینک کر سرخ فوج کے کامریڈ سارجنٹ یکوروف اور کامریڈ سپاہی کانتاریا نے سنہری درانتی اور ہتھوڑے سے مزین سرخ پرچم لہرایا۔مزدور ،کسان دیس کی یہ عظیم فتح جس سے متاثر ہو کر کامریڈ ساحر لدھیانوی نے کیا خوب کہا تھا ؛

بررتر اقوام کے مغرور خداؤں سے کہو 

آخری   بار  ذرا    اپنا   ترانہ   دہرائیں 

اورپھراپنی سیاست پہ پشیماں ہو کر 

اپنے   ناکام    ارادوں کا کفن  لے آئیں 

فاشسٹ ہٹلر اور اس کی جارح سپاہ یہ سمجھتی تھی کہ وہ چیکو سلواکیہ ، پولینڈ ، رومانیہ ، ہنگری ، اٹلی ، ڈنمارک ، ہالینڈ ،بیلجیم ، لکسمبرگ اور فرانس کی طرح سوویت یونین کو بھی گھنٹوں اور دنوں میں روند ڈالے گی ۔لیکن 22جون1941کو ’’ باربروسا پلان‘‘ کے خفیہ نام سے سوویت یونین کے خلاف کی گئی یہ جارحیت یورپ و امریکا کی شیطانی خواہش کے برعکس خود ہٹلر اور اس کے نازی ازم کی موت پر منتج ہوئی ۔جارح نازی افواج کے ہاتھوں اسٹالین گراڈ کا 125دن، لینن گراڈ کا 900دن اور اودیسائی بندر گاہ کا 250دن تک جاری رہنے والا محاصرہ سوویت یونین کو ، اس کی انقلابی قیادت کو توڑ نہ سکا اور حب الوطنی کی اس عظیم جنگ میں سوویت قیادت، سرخ فوج اور سوویت عوام نے جرات ، بہادری اور سرفروشی کی ناقابلِ فراموش داستانیں رقم کیں ۔دنیا کو فاشزم سے نجات دلانے کی اس جنگ میں پونے تین کروڑ سوویت باشندوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے۔قازقستان سے تعلق رکھنے والے 90سالہ سوویت شاعر کامریڈ جمبول جابر کی نظم ’’ اسٹالین ‘‘ اس جنگ کے دوران سوویت یونین کے طول وعرض میں انقلابی جانبازوں کا ترانہ بن گئی جس کا اس زمانے میں ہمارے ممتاز ترقی پسند شاعر کامریڈ مخدوم محی الدین نے اردو میں ترجمہ کیا ؛

برق  پا  وہ مرا رہوار  کہاں  ہے لانا

تشنہء خوں مری تلوار کہاں ہے لانا

میرے  نغمے  تو  وہاں  گونجیں گے

ہے مرا  قافلہ  سالار جہاں استالین

اشتراکیت اور فسطائیت کے درمیان لڑی جانے والی اس جنگ میں اسٹالین گراڈ کی ناقابل فراموش لڑائی کا شمارجنگی تاریخ کے چند ایک بڑے کارناموں میں ہوتا ہے. یہ جنگ جولائی 1942میں شروع ہوئی اور دسمبر 1942کے آخر میں ختم ہوئی ۔ اسٹالین گراڈ کی لڑائی کو دنیا بھر میں جنگی تاریخ کے چند بڑے کارناموں میں سے ایک تسلیم کیا گیا ۔ اس معرکے میں فاشسٹ جرمنی کے 260 ڈویژن فوج کے مقابل سرخ فوج کے محض 59 ڈویژن تھے جنھوں نے فاشسٹوں کو عبرتناک شکست سے دوچار اور 24نازی جنرلوں سمیت 90ہزار نازی فوجیوں کو گرفتار کر لیا ۔ اس جنگ میں ایک موقع ایسا بھی آیا جب کامریڈ اسٹالین کا بیٹا کامریڈیاکوو نازی افواج کے ہاتھوں گرفتار ہوا ،جس کے بدلے نازیوں نے اپنے جنرلوں کی رہائی کا مطالبہ کیا لیکن کامریڈ اسٹالین نے اسے مسترد کر دیا۔ کامریڈ یاکوونازی عقوبت خانوں میں اذیتیں دے کر قتل کر دیا گیا لیکن ناقابلِ شکست مارشل اسٹالین ڈٹا رہا ۔اسٹالین گراڈ کے محاذ سے شروع ہونے والی یہ فتح 8اور9مئی 1945کو ہٹلر کی چوہوں کی طرح خود کشی اور نازی افواج کے ہتھیار ڈالنے پر منتج ہوئی ۔اس فتح کے جلو میں مشرقی یورپ سے لے کرچین ، کوریا ،ویتنام اور منگولیا تک میں اشتراکیت کا سرخ سویرا طلوع ہوا اور سوویت یونین نے راکھ کے ڈھیر سے اپنی از سرِ نو بحالی کاآغاز کیا ۔ 

لال سلام سوویت یونین اور سوویت عوام 

لال سلام کامریڈ اسٹالین 

لال سلام سوویت سرخ فوج



Post a Comment

0 Comments