افغانستان کی تاریخ ساز کمیونسٹ پارٹی’’ حزبِ دموکراتیک خلق افغانستان ‘‘(PDPA) ،انقلابِ ثور کے بانی ،مارکسی لیننی دانشور اور پشتو زبان کے ممتاز انقلابی ادیب کامریڈ نور محمد ترہ کئی کی صد سالہ سالگرہ کی تقریب ’’ حزبِ دموکراتیک خلق افغانستان ‘‘(PDPA)کے زیر اہتمام کابل میں کامریڈ نور محمد ترہ کئی کے تاریخی مکان میں منعقد کی گئی ۔افغانستان کی جدید تاریخ میں اس مکان کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے ۔ یہی وہ مقام ہے جہاں کامریڈ نور محمد ترہ کئی نے دیگر افغان کامریڈز کے ہمراہ یکم جنوری1965کو’’ حزبِ دیموکراتیک خلق افغانستان ‘‘ کی بنیاد رکھی اور اسی مکان میں پارٹی کی پہلی کانگریس منعقد ہوئی ۔یہی گھر پارٹی کا ہیڈ کوارٹر تھاجہاں سے ظاہر شاہ ، داؤد خان اور رجعتی بنیاد پرست حلقوں کے خلاف شاندار جدوجہد کا آغاز کیا گیا اور اس کی پاداش میں پارٹی کے کئی ایک رہنماؤں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے ۔اور یہی خلق پارٹی تھی جس نے 27اپریل 1978کو انقلاب ثور بپا کرتے ہوئے سردارداؤد کو تاریخ کے کچرا گھر میں اچھال پھینکا تھا۔
کامریڈ نور محمد ترہ کئی کی صد سالہ سالگرہ تقریب سے خطاب میں "حزبِ دموکراتیک خلق افغانستان ‘‘کی مرکزی کمیٹی کے موجودہ جنرل سیکریٹری کامریڈ شیر گل اوستا ،نور محمد غفوری،سلطان عالی ارگانی،ہمیشہ گل دشتی اور دیگر رہنماؤں نے کامریڈ نور محمد ترہ کئی کی انقلابی خدمات کو زبردست خراج تحسین وتائید پیش کرتے ہوئے کہا کہ" کامریڈ نور محمد ترہ کئی کسی کی شخصی میراث، ملکیت یا ساتھی نہیں بلکہ ان کا تعلق سماج کی انقلابی قوتوں سے تھا سووہ ہر مظلوم کا ورثہ ہیں ۔وہ ایک کثیر الجہات شخصیت کے مالک تھے جن کا ایک پہلو ان کی انقلابی ادبی خدمات ہیں ۔انھوں نے جو کچھ سماج میں دیکھا اور اس کی بنیاد پر ادب تخلیق کیا وہ اس عہد کا کوئی ادیب نہ کر سکا ۔ نور محمد ترہ کئی پشتو ادب کا زندہ نام ہے ۔ان کی پارٹی کے لیے آج بھی احترام پایا جاتا ہے اور افغان عوام آج ان کے آدرش کے متلاشی ہیں ۔انھوں نے ساری زندگی انقلابی آدرشوں اور اہدافات کی تکمیل میں گزاری ۔"
0 Comments