Ticker

6/recent/ticker-posts

کارل مارکس کی 138ویں برسی

آج کارل مارکس کی 138ویں برسی ہے - "14 مارچ 1883 کو سہ پہر پونے تین بجے مجودہ دنیا کے سب سے بڑے دماغ نے سوچنا چھوڑ دیا" - یہ الفاظ فریڑرک اینگلز نے عظیم فلسفی کارل مارکس کی لندن میں تکفین کے موقع پر کہے تھے- مارکس کی آخری رسومات میں 17 لوگوں نے شرکت کی مگر اس کی موت کے 34 سال بعد اسکی فکر "مارکسزم" نے ایک معاشی اور سماجی طور پر پسماندہ ترین ریاست روس میں اکتوبر انقلاب برپا کردیا اور وہ ریاست دیکھتے ہی دیکھتے دنیا کی دوسری سپر پاور بن گئی۔ سوویت یونین کے ساری دنیا پر بے پناہ اثرات مرتب ہوے۔ اور برطانوی سامراج کا نوآبادیاتی نظام چکنا چور ہوگیا- کارل مارکس کی فکر "کمیونزم" کا بھوت بن کر مغربی یورپ کے ملکوں کو فلاحی اصلاحات نافذ کرنے پر مجبور کرتا رہا- سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد مارکسی فلسفے کے خلاف منفی پروپیگنڈا کیا جاتا رہا ہے کہ مارگسزم متروک ہو چکی ہے مگر امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ خود اعتراف کرتا ہے کہ "مارکس بار بار ژندہ ہوجاتا ھے اور کمرے کی ایک کھڑکی سے نکل کردوسری کھڑکی سے داخل ہو جاتا ہے
 

 مارکسزم ایک  آفاقی اور خود کو منوا کر رہنے والا نظرہہ ہے- مارکس بے اپنا فلسفہ ہیگل کی مابعدالطبیعاتی جدلیات ، فائرباخ وغیرہ  کی مادیت ، پرودھان وغیرہ کی یوٹوپیائی سوشلزم اور آدم سمتھ، ریکارڈو اور ولیم تھامسن وغیرہ کی معاشی تھیوریوں اور سائنس کی مختلف برانچوں میں ہوچکی ترقی کے مطالعہ سے وضع کیا۔ مارکس کا یہ کہنا کہ " فلسفی کا کام دنیا کی تشریح و وضاحت کرنا ہی نہیں بلکہ دنیا کو تبدیل کرنا ہے " اور واقعی دنیا کو تبدیل کرنے میں مارکس نے منفرد کردار ادا کیا۔ مارکس نے جس نظام حیات حق و صداقت اور انسابیت کے لیے مفید سمجھا اس نظام کی سربلندی کے لیے تن دھن کی بازی لگا کر جس شدت سے وقف رکھا اس کی تاریخ میں بہت ہی کم مثالیں ملتی ہیں۔ اگر وہ سچ بولنے لکھنے سے باز آجاتا تو یورپ اور امریکہ کے سرمایہ دار اسے سونے میں تولنے کو تیار تھے۔ لندن میں اپنی موت تک طرح طرح کی مالی مشکلات اور بعض اوقات شدید افلاس اور کئی بیماریوں کے باوجود مارکس نے اپنی شہرہ آفاق کتاب داس کیپیٹل مکمل کی- علامہ اقبال نے مارکس کو;یوں خراج عقیدت پیش کیا
 وہ کلیم بے تجلی و مسیحا بے صلیب
 پغمبر نیست مگر در بغل کتاب دارد 

!کارل مارکس کو سرخ سلام 

           خالد رانا
(صوبائی سیکریٹری (پنجاب 
کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان

Post a Comment

0 Comments