کوئی تو پرچم لے کر نکلے اپنے گریباں کا جالب
چاروں جانب سناٹا ہے دیوانے یاد آتے ہیں
آج 12 مارچ عوامی شاعر حبیب جالب کی 28 ویں برسی ھے۔ حبیب جالب غربت کے ماحول میں زندہ رہ کر انقلابی شاعری کا ایک بڑا ژخیرہ چھوڑ کر 12 مارچ 1993کو اس دنیا سے چلے گئے۔ پاکستان کی غریب عوام جب سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف علِم بغاوت بلند کریں گے تو جالب کے اشعار ضرور پڑھے جائیں گے۔ جالب نے اپنی زندگی کی ایک دہائی سے زیادہ عرصہ پِس زندان گزارہ - جنرل ضیاء کے آمرانہ دورِ حکومت میں سر پر ڈنڈے کھائے مگر "ظلمت کو ضیاء " نہیں کہا-
ظلمت کو ضیاء صر صر کو صباء بندے کو خدا کیا لکھنا
پتھر کو گہر ، دیوار کو در ، کرگس کو ہماء کیا لکھنا
حبیب جالب کی زندگی جدوجہد کی داستان اور ان کی شاعری عوامی مزاحمت کی زبان ہے۔ کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان کی صوبائی کمیٹی ( پنجاب ) حبیب جالب کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔
0 Comments