اس وقت پوری دنیا کرونا سے جنگ لڑ رہی ہے جبکہ پاکستانی ریاست اپنی ہی بنائی گئی تنظیم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) سے لڑ رہی ہے ۔
ہمارا یہ مطالبہ رہا ہے کہ ریاست اپنا بیانیہ بدلے ۔ یہ ریاست کبھی کمیونسٹ پارٹی ، کبھی قوم پرست تنظیموں اور کبھی مذہبی تنظیموں پر پابندی لگاتی ہے اور پرتشدد راستہ اپناتی ہے ۔ لیکن بنیادی خرابی کو دور نہیں کرتی ۔ پاکستانی ریاست بہت تضادات کا شکار ہے ۔ ریاست کی بنیاد اسلامک نیشنل ازم پر ہے ۔ اسلامک نیشنلزم کو ریاست کا محافظ مان کر مذہبی تنظیمیں منظم کی جاتی ہیں بلکہ انہیں بہت طاقتور کیا جاتا ہے ۔ جمہوری ، قومی و طبقاتی تحریکوں کو سختی سے کچل کر ان تضادات کو مذھبی شدت پسندی کو ابھارکر کند کیا جاتا ہے ۔ اکثر انکے خلاف مذھبی قوتوں کو استعمال بھی کیا جاتا ہے ۔ انہیں اندرون ملک کے ساتھ ساتھ سامراجی مقاصد کے لئے بیرون ملک پراکسی کے طور پر استعمال کر کے ڈالرز بھی کمایا جاتا ہے ۔ جب سامراجی مقاصد پورے ھو جاتے ہیں یا یہ آزادانہ طور پر سوچنے اور کاراوائیاں کرنے لگتی ہیں تو ریاست ان تنظیموں پر پابندی عائد کر کے انہیں ایک نئے نام، نئی سمت کا راستہ دکھاتی ہے ۔ یہ سلسلہ آج تک جاری ہے ۔
اس ملک کی بقا اور امن و امان کی خاطر ریاست کو اپنا بیانیہ بدلنا ھوگا ۔ پاکستان مختلف قوموں کا ایک وفاق ہے ۔ موجودہ صوبے اپنی قومی شناخت رکھتے ہیں ۔ امریکہ یا چین یعنی ماسٹرز بدلنے کے بجائے پاکستانی ریاست کی بنیادیں وفاقی ، سیکیولر ، جمہوری اور فلاحی بنیادوں پر استوار کرنی پڑیں گی ۔
انڈیا سے پر امن بقائے باھمی کی بنیاد پر تعلقات کو قائم کر نا ھوگا ۔ ملک خطروں میں گہرا ھوا ہے کا تصور پیش کر کے ریاستی اداروں کے کاروبار اور ان کے رٹائر افسر امیر اور عوام غریب کی کیفیت کو بدلنا ھوگا ۔ ورنہ کئی ٹی ایل پی ، لشکر طیبہ ، جماعت الدعوہ اور جیش محمد بنانے پڑینگے اور امریکہ کی ایک کال پر پھر ان پر پابندی عائد کرکے نیا کھیل شروع کرنے کا سلسلہ اب ختم کرنا ھوگا ۔
ممالک میں اب سرد جنگ یعنی نظریات کی بنیاد پر جنگ ختم ہو چکی ہے ۔ دنیا کی ترجیحات بدل چکی ہیں ۔ سعودی عرب اعلانیہ کہہ رہا ہے کہ ہم نے وہابی جہاد امریکی مفاد میں کیا تھا ۔ اب سعودی عرب نے مدرسوں اور مولویوں کو فنڈز دینے سے انکار کر دیا ہے ، اس لیے ضروری ہے کہ اس صورتحال کو بدلا جائے ۔
ٹی ایل پی کے خلاف ایکشن لینے کا ریاست کو حق حاصل ہے لیکن پابندی لگانے سے مسئلہ حل نہیں ھوگا ۔ کمیونسٹ پارٹی مطالبہ کرتی ہے کہ تعلیمی اداروں کے نصاب کو بدلا جائے ۔ جب تک نصاب نہیں بدلے گا تب تک صرف مدرسوں سے نہیں بلکہ اسکولوں کالجوں اور یونیورسٹیوں سے بھی ایسے اذہان پیدا ہوں گے جو ریاست کو تو چیلنج کریں گے ، ساتھ ہی سماج کو یرغمال بنائیں گے ۔
پولٹ بیورو
کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان
0 Comments