نواب شاہ (پ-ر ) ۔ سکرنڈ شوگر ملز قاضی احمد ضلع شہید بینظیر آباد کی انتظامیہ نے یونین عہدیداروں کو غیر قانونی برطرف کرکے سندھ میں رائج لیبر ایکٹ 2013 میں درج قوانین کی کھلم کھلا توہین کی ہے ۔ مالکان شوگر مل صوبے کے حکمران ہیں جو گذشتہ تین سالوں سے یونین عہدیداروں کی گذارشات سننے کیلیئے تیار ہیں نہ لیبر ڈپارٹمنٹ کوئی ایکشن لینے کی حمت رکھتا ہے اور لیبر کورٹ تین سال سے خاموش یونین عہدیداروں کو تھکا دینے کی مشق کروارہا ہے ۔ حکمران پیپلز پارٹی مزدوروں کی شان میں قصیدے پڑھتے تھکتی نہیں لیکن عملا" اس کے برعکس مزدوروں کے منتخب نمائندوں کو ملازمتوں سے فارغ کرکے فاقہ کشی میں مبتلا کیا جارہا ہے تاکہ مزدور کسی مراعات ، سہولت ، تنخواہ میں اضافے کا مطالبہ کرنے کا نہ سوچ سکیں ۔ سکرنڈ شوگر ملز قاضی احمد کی یونین ( سی بی اے ) کے نمائندوں کو ملازمتوں پر بحال کرکے ان کے بقایاجات فی الفور ادا کیئے جائیں ۔ یہ باتیں سندھ شوگر ملز ورکرز فیڈریشن کے رہنما کامریڈ اقبال ، کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان ضلع شہید بینظیر آباد کے رہنما کامریڈ پیر شہاب ، اسمال گروورز آرگنائزیشن کے رہنما کامریڈ رضا چانڈیو ، سندھ ھاری کمیٹی کے رہنما جان رستمانی ، سکرنڈ شوگر ملز ورکمین یونین کے عہدیدار الیاس مری ، کامریڈ جمن ڈاھری ، غلام قادر کیریو سمیت دیگر عہدیداروں نے پریس کلب نواب شاہ کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہیں ۔ ان رہنماؤں نے مزید کہاکہ پیپلزپارٹی کی بدانتظامی ، اقربہ پروری نے سندھ کے مزدوروں کو اس نہج پر پہنچا دیا ہے کہ وہ اب پیداواری عمل کو جام کردیں ۔ مالکان جو صوبے پر حکمرانی کررہے ہیں اور مزدوروں کیلیئے قوانین میں یونین سازی کا حق بھی تسلیم کیئے ہوئے ہیں لیکن عملا" یونین سازی پر پابندی عائد کرکے مزدوروں سے غلام دارانہ طرز پر قوت محنت لینے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں ۔ حکمران پیپلز پارٹی نے مثبت یونین سرگرمیوں کی راہ میں رکاوٹ کو دور نہ کیا تو سکرنڈ شوگر ملز سمیت تمام صنعتوں میں پیداواری عمل متاثر ہوگا ۔ پرامن پیداواری سرگرمیوں کیلیئے ضروری ہے کہ یونین عہدیداروں کو ملازمتوں پر فوری بحال کیا جائے بصورت دیگر احتجاج پورے سندھ میں کیا جائےگا ۔
جاری کردہ
سکرنڈ شوگر ملز ورکمین یونین
0 Comments