مالی سال 2021-22 میں جعلی اعداد و شمار کے ذریعہ کچھ معاشی کامیابیوں کو دکھا کر حکومت نے اپنی 3 سالہ گندی کارکرگی کو چھپا کر معیشت میں وسعت ثابت کرنے کی کوشش کی ہے ۔ گذشتہ تین سال سے معیشت سکڑتی جا رھی ہے ۔ اس سے آمدنیاں کم ہوئی ہیں ، بیروزگاری میں اضافہ ہوا ہے، غربت بھی بے تحاشہ بڑھی ہے ۔ مطلب کہ عام آدمی کی زندگی بہت متاثر ہوئی ہے ۔ اب انتخابات کو مدنظر رکھتے ہوئے ترقیاتی اخراجات میں اضافے کا سہانہ خواب اور کم آمدنی والوں کے لئے ٹیکس مراعات کا ڈھونگ رچاکر ان کی آمدن میں اضافہ لانے کا آسرا دیا گیا ہے ۔ سوال یہ ہے کہ کس شعبے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے , جس سے معیشت میں وسعت آنے لگی ہے ۔ کیا ایکسپورٹ میں اضافہ ہوا ہے ؟ صنعت و زراعت تو دونوں انحطاط کا شکار ہیں ۔ یہ جو معیشت کی بڑھوتری اور حکومتی آمدن میں اضافے کے دعوے کیئے جا رہے ہیں اگر ان میں حقیقت ہے تو پھر خطرہ ہے کہ امریکا کے ساتھ نئی علاقائی اسٹریٹجک شراکت داری جس میں ایئر پورٹس وغیرہ دینے کے بدلے ملنے والی رقم کو سامنے رکھتے ھوے بجٹ بنایا گیا ہے ۔ جس سے پاکستان امریکا کے مفادات کے لئے ایک نئی جنگ کا حصہ بننے جا رہا ہے ۔ اس سے تباہ کن صورتحال پیدا ہوگی اور ملک پہلے کی طرح ایک پیراسائیٹ کی طرح ہی وقت گزارے گا۔ آئی ایم ایف کی سخت شرائط میں بھی امریکا کے کہنے پر کچھ رعایت ملی ھوگی ۔ لیکن اپنے پاؤں پر کھڑے ھوکر معیشت میں وسعت لانے کا کوئی امکان نظر نہیں آتا ۔ یہ جو ٹیکس محاصل میں 24 فی صد اضافہ لانے کی بات کی گئی ہے ، یعنی 4.69 کھرب سے بڑھا کر 5.83 کھرب تک کا ٹارگیٹ رکھا گیا ہے ۔ یہ بھی حاصل کرنے کے لئے عام آدمی پر ان ڈائریکٹ ( بلاواسطہ) ٹیکس لگا کر حاصل کیا جائے گا ۔ اس سے مہنگائی بڑھے گی عام آدمی کی آمدن کم ہوگی ۔ امیر طبقہ جو ٹیکس دینے کے قابل ہے پر ڈائریکٹ( بالواسطہ) ٹیکس نہیں لگتے ۔ یہ امیر طبقہ ہی ہے جن کی عیاشیوں پر بجٹ کا اکثر حصہ خرچ ھو تا ہے ۔ عوام کو سوچنا چاہیے کہ وہی ٹیکس لگاتا ہے وہی خرچ کرتا ہے ، تو وہ اپنے اوپر کیوں ٹیکس لگائے گا ۔ حکومت اپنے خراجات کم کرنے کو تیار نہیں ہے ۔ سرکاری شعبے کے اداروں میں بہتری لانے کی بھی کوئی تجویز نہیں آئی ، نہ ہی نئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لئے بجٹ مختص کیا گیا ہے ۔ زراعت کو بحران سے نکالنے کے لئے بہی کوئی پیکیج نہیں دیا گیا ۔ کسی بھی بجٹ کو معاشی ترقی ، پیداوار اور روزگار میں بڑھوتری کے معیار پر پرکھا جاتا ہے ۔ مہنگائی کے تناسب سے نہ مزدوروں کی اجرتوں میں اضافہ کیا گیا ہے نہ ہی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اس تناسب سے اضافہ کیا گیا ہے ۔ غیر پیداواری خاص طور پر فوجی بجٹ اور حکمرانوں کے اخراجات میں البتہ ضرور اضافہ کیا گیا ہے ۔ تعلیم ، صحت جیسے انتہائی ضروری شعبوں میں بہتری ، تحقیق کے لئے بھی بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ۔ عوام کو اس کی توقع بھی نہیں رکھنی چاہیئے ۔ کیونکہ عوام رعیت ہے وہ اشرافیہ یعنی حکمران طبقے کی ضرورتیں اور اخراجات پورے کرنے کے لئے ہے ۔ عوام کو آنے والے دنوں اور مہینوں میں پیٹرول ، ڈیزل ، گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا بھی سامنا کرنا ھوگا ۔ جب تک محب وطن اور عوام کی نمائندہ حکومت قائم نہی ہوتی ۔ عوام اسی طرح کے بجٹ دیکھتے اور سنتے أئیں گے ۔ اس کے لئے عوام کو نظام کو تبدیل کر کے سوشلسٹ نظام کے قیام کے لئے جدوجہد کرنی ہوگی۔
پولٹ بیورو
کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان
0 Comments