پاکستان میں بظاہر پارلیمانی جمہوری طریقے سے عمران حکومت کا خاتمہ ہوا اور نئی حکومت آگئی ہے ، لیکن سیاسی بحران ختم نہیں ہوا ۔ نئی حکومت نے کم سے کم اجرت 25 ہزار کا خوش کن اعلان کیا ہے ، آج کے دور میں مہنگائی کے تناسب سے یہ اضافہ کوئی اہمیت نہیں رکھتا ۔ 50 ہزار والوں کا گذارہ مشکل ہو گیا ہے ۔ اشیائے صرف کی قیمتیں جس سطح تک پہنچ چکی ہیں ان کو واپس لانا تو درکنار ان کو مزید مہنگا ہونے سے روکنا بھی ناممکن بن گیا ہے ۔ اس کے علاوہ کم از کم اجرتوں میں اضافے پر نہ پہلے عملدرآمد ہوا ہے نہ ابھی کوئی امید ہے ۔ سرکاری اداروں میں بھی اس پر عملدرآمد نہیں ہو رہا ۔ اس کے حصول کے لیئے مزدور طبقے کو جدوجہد کرنا ہوگی ۔
ملک جس طرح مختلف بحرانوں میں گھر چکا ہے ، معیشیت کی مینیجمنٹ آئی ایم ایف کے حوالے کی گئی ہے عوام کو کسی رلیف ملنے کی کوئی امید نہیں ہے ۔ یہ معاشی بحران ہی سیاسی بحران کا نتیجہ ہے ۔ ان بحرانوں نے ریاستی بحران پیدا کردیا ہے ۔ کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان کے پولٹ بیورو کی میٹنگ میں ملک کی موجودہ صورتحال پر بحث کے بعد پارٹی کے سیکریٹری جنرل امداد قاضی نے پریس کو جاری بیان میں کہا ہے کہ پاکستانی اقتدار اعلی' پر اصل حاکم قوتوں کے درمیان تضاد کے نتیجے میں آج ملک مکمل طور پر انتشار کی طرف گامزن ہے ۔ پاکستانی جنرلوں نے عالمی سامراج کی حکمت عملیوں پر چل کر ملک کو سامراج کی کرائے کش و پیراسائیٹ ریاست بنا دیا ہے ۔ اس کے بدلے اپنے خاندانوں کو دولتمند ، صنعت و بڑے کاروبار کا مالک اور یورپ و امریکہ کے ترقی یافتہ ملکوں میں آباد کیا ہے ۔ ملک میں حقیقی سیاست کو پنپنے دیا نہ ہی سیاستدانوں کو ۔ ملک کی ترقی و عوام کی خوشحالی کے لیئے سیاست کرنے والوں کو لاہور کے شاہی قلعے اور کراچی ، قلی ، اٹک و دیگر قلعوں میں تشدد کرکے شہید کیا گیا یا اذیتیں دیکر ذہنی طور پر مفلوج کیا گیا ۔ جو اس کے بعد بھی بچ گئے انہیں ملک بدر کردیا یا ہونے پر مجبور کیا گیا ۔ حتی کہ اپنی نرسریوں سے پیدا کیئے ہوئے سیاستدانوں کو بھی نہیں بخشا ۔ تعلیمی اداروں میں طلبہ یونین و تنظیموں پر پابندی عائد کر کے نچلی سطح سے عوام میں سے سیاستدان پیدا ہونے کا راستہ بند کردیا گیا ہے ۔ آج عالم یہ ہے کہ ان کی نرسری سے تیار کردہ عمران خان جی ایچ کیو کے تضادات کا فائدہ لیکر سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ میں برسر اقتدار حصے کے خلاف کھلی بغاوت پر آگیا ہے ۔ پاکستانی عوام میں بائیں بازو کی طرف سے پیدا کئے گئے سامراج مخالف رجحان کو امریکہ مخالفت کے نام پر اپنے حق میں استعمال کر رہا ہے ۔ حالانکہ اپنے اقتدار کے دوران ووٹ سے منتخب ہونے والوں کے بجائے غیر منتخب امریکی و برطانوی شہریوں کو کار حکومت کے اہم شعبے حوالے کر کے ملک کی معیشت تباہ کر کے ملک کو ائی ایم ایف کے چنگل میں پھنسا دیا ہے ۔ فوج کے سربراہ کی تقرری پر پیدا ہونے والے تضاد کی وجہ سے اقتدار گنوانے کے بعد امریکا مخالفت کا کارڈ استعمال کر رہا ہے ۔
کمیونسٹ پارٹی سمجھتی ہے کہ ملکی معیشیت کے برے حالات کی وجہ سے حکمران طبقات کے ناجائز اخراجات پورے نہیں ہو رہے اس وجہ سے حکمران طبقوں و گروہوں کی لوٹ کھسوٹ پر آپس کی لڑائی چل رہی ہے ۔ اس میں عوامی ایجنڈہ کہیں بھی موجود نہیں ہے ۔ ان سیاسی و غیر سیاسی حکمران طبقات سے عوام کو کوئی توقعہ نہیں رکھنی چاہیئے کہ یہ ان کے لیئے روزگار کے وسائل پیدا کریں گے ، مہنگائی کو کم کریں گے ۔ ان کے لیئے زندگی کی آسانیاں پیدا کریں گے یا ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے ۔ عوام کو سمجھنا چاہیئے کہ سیاست طبقاتی ہوتی ہے اور ہر پارٹی کسی نہ کسی طبقے کی نمائندہ ہوتی ہے ۔ اسی طرح ریاست بھی کسی طبقے کی حکمرانی کا نام ہے ۔ پارلیامنٹ میں موجود پارٹیاں وڈیروں ، زمینداروں ، سرداروں اور سیٹھوں و سرمائیداروں کی نمائندہ پارٹیاں ہیں ۔ جو اقتدار کے حصول کے لیئے سب کچھ قربان کرسکتی ہیں ۔ پاکستانی فوج میں بھی جنرلوں کا پرت ایک عرصے سے طبقے کی شکل اختیار کر چکا ہے ۔ سیاست اور حکمرانی کے لیئے عوام کا نام صرف دھوکہ دہی کے لیئے استعمال ہوتا ہے ۔ ان استحصالی طبقات کے خلاف انقلاب کرنے کی ضرورت ہے ۔ انقلاب کے ذریعے ان سے اقتدار چھین کر سوشلسٹ نظام رائج کرنا ہوگا ۔ سوشلسٹ نظام ہی اپنے شہریوں کو مفت تعلیم ، علاج ، روزگار اور گھر کے لیئے ملکی وسائل کو بروئے کار لاکر عوام کو خوش حالی فراہم کر سکتا ہے ۔
کمیونسٹ پارٹی ملک کے محنت کشوں ، کسانوں ، خواتین ، طالب علموں و عام عوام سے اپیل کرتی کہ اپنے طبقے کی نمائندگی کرنے والی پارٹیوں جو ان ملکیت دار طبقوں کے خلاف سالوں سے بر سر پیکار ہیں ان کا ساتھ دیں ، اسے مضبوط کریں ۔ کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان کے رہنما و کارکن انہی کے حقوق کے لئے عرصہ 70 سال سے جیل اور اذیتیں برداشت کر رہے ہیں ۔ ان کا ساتھ دیکر سامراجی دلالوں ، لٹیروں اور آمروں کے خلاف لڑائی کو مضبوط کریں ۔
جاری کردہ
پولٹ بیورو
کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان
0 Comments