آج نامور مارکسی دانشور، صحافی اور ادیب سبط حسن کا چھتیسواں یومِ وفات ہے۔
سبط حسن31 جولائی، 1912ء کو اعظم گڑھ میں پیدا ہوئے۔ وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے فارغ التحصیل تھے جہاں ان کے ساتھیوں میں علی سردار جعفری، اسرار الحق مجاز، خواجہ احمد عباس، اختر الایمان اور اختر حسین رائے پوری جیسے نامور افراد شامل تھے۔ جنہوں نے سید سجاد ظہیر کی قیادت میں ترقی پسند تحریک کا آغاز کیا جو تھوڑے ہی عرصے میں مقبول اور ہمہ گیر تحریک بن گئی۔
سید سبط حسن نے عملی زندگی کا آغاز صحافت سے کیا اور تقسیم ہند کے بعد وہ لاہور آگیے جہاں انہوں نے 1957ء میں میاں افتخار الدین کے زیر اہتمام ہفت روزہ لیل و نہار جاری کیا۔ جب صدر ایوب کی فوجی حکومت نے اس ادارے کو قومی تحویل میں لیا تو سبط حسن 1965ء میں کراچی منتقل ہوگئے۔
1975ء میں انہوں نے کراچی سے پاکستانی ادب کے نام سے ایک ادبی جریدہ بھی جاری کیا۔ اگست 1985ء میں لندن میں، مارچ 1986ء میں کراچی میں اور اپریل 1986ء میں لکھنؤ میں ترقی پسند تحریک کی گولڈن جوبلی منائی گئی تو سید سبط حسن نے ان تقریبات میں فعال کردار ادا کیا۔ سبط حسن بھارت میں منعقد ہونے والی تقریب میں شرکت کے لیے گئے ہوئے تھے کہ 20 اپریل 1986ء کو دہلی میں ان کا انتقال ہوگیا۔ وہ کراچی میں سخی حسن کے قبرستان میں ابدی نیندسو رہے ہیں۔
موسی سے مارکس تک ۔ ماضی کے مزار ۔ نوید فکر ۔پاکستان میں تہذیب کا ارتقاء ۔ افکار تازہ ۔ ادب اور روشن خیالی ۔ انقلاب ایران ۔سخن در سخن ۔ بھگت سنگھ اور اس کے ساتھی ۔ دی بیٹل فار پاکستان ۔ دی بیٹل آف آیڈیاز جیسی بے کتابوں کے خالق سبط حسن کے قلم کا روشن سفر اندھیروں میں روشنی کی مانند ہے ۔
کامریڈ سبط حسن کو سرخ سلام
0 Comments