Ticker

6/recent/ticker-posts

سیاستدانوں کی نا اہلی پاکستان کے عام عوام کا مسئلہ نہیں ہے



 پاکستان میں سیاستدانوں کی نا اہلی اور عدالتوں کا وردی والوں کی ضرورت کے مطابق فیصلے دینے کا عمل کوئی نیا نہیں ہے ، نہ ہی یہ پاکستان کے مزدوروں ، کسانوں اور عام عوام کا مسئلہ ہے ۔ یہ مسئلہ حکمران طبقات ، ملکی و عالمی سامراجی اسٹیبلشمنٹ کے مسئلے ہیں ۔ ملک کے 20 کروڑ سے زیادہ شہریوں خاص طور پر محنت کشوں و مظلوم قوموں کا مسئلہ وسائل کی لوٹ مار ، مہنگائی اسکے اوپر بے روزگاری اور مذہبی تنگ نظری و دہشت گردی ہے ۔ تمام حکمران طبقات کی پارٹیوں اور بالواسطہ یا بلاواسطہ اقتدار پر قابض کاروباری جنرلوں نے ملکی وسائل کو تو لوٹا ہے ، دنیا سے قرض اور امداد لیکر بھی لوٹ کر امیر سے امیر تر ہو گئے ہیں ۔ عوام کو ہر دور میں قرض میں مبتلا کرکے ان قرضوں کی وصولی کے نام پر نئے ٹیکس لگا کر عوام کی زندگی اجیرن کی ہے ۔ عمران خان کی نا اہلی کے فیصلے سے مظلوم قوموں ، محنت کشوں ، کسانوں و عام عوام کے لئے کوئی پریشانی کی بات نہیں ہے ۔ اصل میں اس کے پس منظر میں کونسے اور کس کس کے درمیان تضادات کارفرما ہیں، اصل میں ان کو سمجھنے کی ضرورت ہے ۔ اقتدار پر ہمیشہ قابض قوتیں ہی ان طبقات میں سے اپنی ضرورت کے مطابق سیاستدان بناتی ہیں اور انہیں اقتدار پر براجمان کرتی ہیں۔ وہ جب کچھ حکم عدولی کرتے نظر آتے ہیں تو ان کو دھکے مارکر اقتدار اور سیاست سے باہر پھینک دیا جاتا ہے ۔ تب وہ عوام کے لئے خوش کن اور اسٹیبلشمنٹ و سامراج کے خلاف عوامی جذبات کو استعمال میں لاکر  اپنے ساتھ ملا کر دوبارہ اقتدار حاصل کرنے کے لئے ہاتھ پاؤں مارتے ہیں ۔ عمران خان کو سیاستدان بنا کر اقتدار پر بھی انہوں نے بٹھایا تھا ۔لیکن اب پرانے عالمی سامراج کا ورلڈ آرڈر چیلینج ہو رہا ہے، نیا ابھی بنا نہیں ۔ جب تک یہ فیصلہ نہیں ہوتا پاکستان جیسی ریاستوں میں سول و فوجی اشرافیہ تضادات کا شکار رہے گی ۔ ان حالات کی وجہ سے پاکستانی حاضر سروس اور رٹائر کاروباری جنرلوں میں اختلافات شدید ہو گئے ہیں ۔ فوج کے سربراہ کی تقرری، عمران حکومت کا خاتمہ، شہباز حکومت کا قیام اور عمران کی نا اہلی سب ان تضادات کا نتیجہ ہیں ۔ پاکستان کے مزدور طبقے ، کسانوں ، مظلوم قوموں اور مہنگائی سے پسے عام عوام کو اپنی لڑائی منظم کر کے ان تضادات سے فائدہ اٹھانا چاہیے ۔

امداد قاضی

کنوینر پاپولر لیفٹ الائینس و

سیکریٹری جنرل سی پی پی


Post a Comment

0 Comments