تیزی سے ملک کی بگڑتی معاشی صورتحال اور حکمرانوں کی بے حسی ، نالائقی اور عوام دشمن ترجیحات پر کامریڈ امداد قاضی کنوینر پاپولر لیفٹ الائینس اور سیکریٹری جنرل کمیونسٹ پارٹی نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک طرف تیل، گئس، بجلی، توانائی، کھانے پینے و روز مرہ کی اشیاء، دوائیں، کھاد، زرعی ادویات اور آلات، عوام خاص طور پر مزدوروں اور کسانوں کی دسترس سے دور ہوتے جا رہی ہیں۔ ملک میں مافیائوں کو چھوٹ ملی ہوئی ہے ، جس کی تازہ مثال یہ ہے کہ کھاد بلیک پر اور سرکار کی سبسڈی بہی ہضم ۔ جب کہ حکمرانوں کی شاہ خرچیوں کا کوئی حساب نہیں ہے۔ انتہائی نامساعد معاشی حالات کا سنجیدگی اور ذمہ داری سے نوٹس لینے اور مطلوبہ عملی اقدامات اٹھانے کے بجائے حکمران اقتدار کی رسہ کشی میں مگن ہیں،جس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ حکمرانوں کی ترجیحات کیا ہیں؟ امداد قاضی نے چمبڑ ضلعہ ٹنڈو الہیار میں پارٹی و دیگر سیاسی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں نے اس ملک کے عوام کی قسمت کو صرف اور صرف آء ایم ایف اور دیگر سامراجی مالیاتی اداروں کے پاس ان کی شرائط پر ان ہی کے مفادات کے لئے گروی رکھ دیا ہے ۔ یہ مالیاتی ادارے ان حکمرانوں کو بار بار ناک رگڑا کر ذلیل و خوار کر کے قرض دے رہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اگر آء ایم ایف کی سخت شرائط اور ڈکٹیشن پر کچھ قرضہ مل بھی جائے تو کیا اس سے ملک کے معاشی حالات بہتر ہونگے؟ کیا اس ملک کے اکثریتی عوام کو کوئی رلیف مل سکے گا؟ نہیں !! امداد قاضی نے مزید کہا کہ عالمی سامراج کے مفادات کے محافظ دلال حکمرانوں اور وردی پوشوں کی پالیسیوں، کرپشن، لوٹ مار، ہیرا پھیری، کاروبار، مالی مراعات اور عیاشیوں کی بدولت ملک دن بدن معاشی بدحالی کا شکار ہوتا جا رہا ہے اور ملک مقروض ہوتا جا رہا ہے۔ 75 سالوں سے اقتدار پر قابض ان حکمران طبقات اور ریاستی اداروں نے نہ تو اپنی غلط پالیسیوں پر نظر ثانی کرنے کی زحمت کی اور نہ ہی زمینی حقائق سے سبق سیکھنا گوارہ کیا ہے، جس کی وجہ سے آج ملک کے حالات کو بہتر بنانا، ان کے بس کی بات نہیں رہی ۔ ملک کو معاشی اور سماجی بدحالی اور مختلف مسائل کی دلدل میں پھنسانے کے لئے یہی حکمران اور ادارے ذمہ دار ہیں۔ جو آج بھی اپنے اخراجات، مراعات، تنخواہیں اور کاروباری مفادات کو تحفظ اور ترجیح دے رہے ہیں ۔ بارش اور سیلاب متاثرین کے لئے عالمی برادری اور اداروں سے ملنے والی اربوں ڈالرز کی امداد کا کچھ پتہ نہیں کہ وہ آخر کہاں گئی؟ حکمران طبقات کی ترجیحات اس بات کا ثبوت ہیں کہ ان کا ملک کے اکثریتی عوام کے مسائل سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔ امداد قاضی نے آخر میں کہا کہ ملک کے حالات محنت کش طبقے کی نظریاتی قیادت میں سوشلسٹ انقلاب کئے بغیر نہیں بدلینگے ۔ اس کے لئے گائوں ، محلوں اور مذدور بستیوں میں جا کر نظریاتی کچہریاں کر کے عوام کو انقلاب کے لئے تیار کر کے منظم کرنا آج کی اھم ضرورت ہے ۔
0 Comments