Ticker

6/recent/ticker-posts

عظیم انقلابی استاد امام علی نازش کو سرخ سلام

 عظیم انقلابی استاد امام علی نازش کو سرخ سلام


- ڈاکٹر ایازخان

ایسے افراد کی تعداد بہت کم ہوتی ہے جو اپنے خوابوں ، نظریے اور آدرش کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہیں اور
 جو اپنے کنبے کے بارے میں بھی بھول جاتے ہیں۔ کامریڈ امام علی نازش بلاشبہ ان میں سے ایک تھے۔ کامریڈ کہا کرتے تھے کہ ان کے والدین چاہتے تھے کہ وہ اسلامی مبلغ بنیں اور انہیں مدرسے میں داخل کرایا - لیکن کون جانتا تھا کہ ایک دن وہ دنیا کی زیر زمین چند پارٹیوں میں سے ایک " کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان" کی قیادت کریں گے اور پاکستان کی کمیونسٹ تاریخ کے مشکل ترین دور میں سیکرٹری جنرل کے فرائض سر انجام دینگے۔ ان مشکل حالات میں جب پارٹی کو ہر روز اپنی بقا کی جنگ لڑنی پڑ رہی ہو تو کارکنوں کی تعلیم و تربیت اور رفقا کی رہنمائی کرنا اگر ناممکن نہیں تو آسان کام بھی نہیں تھا۔

کامریڈ نازش ایک بہت ہی نظم و ضبط والے انسان واقع ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنی زندگی کے کئی برس روپوشی میں گزارے جو مضبوط ارادوں اور سخت ڈسپلن کے بغیر نا ممکن تھا۔ وہ چاہتے تھے کہ پارٹی کا ہر رکن اپنی سرگرمیوں میں سختی سے نظم و ضط کے ساتھ کاربند رہے ۔ یہی وجہ تہی کہ انتہائی مشکل حالات میں بھی پارٹی کے اہم آرگنائیزیشنز اور کمیٹیوں نے ان کی منفرد راہنمائی میں ایسے کام سر انجام دئے جو عمومی طور پر نامکن دکھائی دیتے تھے۔

سوویت یونین کے انہدام سے بہت پہلے وہ دیکھ رہے تھے کہ ”پریسٹروئیکا (تعمیرنو) اور گلاسنوسٹ (کھلا پن)“ کوئی تعمیری پروگرام نہیں ہے بلکہ رجعتی عزائم پر مبنی پروگرام ثابت ہوگا۔ لیکن اس وقت عالمی کمیونسٹ تحریک میں اس طرح کا تجزیہ 
اقلیتی آواز لگتی تھی۔ مگر بعد میں بیشتر پارٹیوں نے اس تجزیے کو تسلیم کیا ۔

ایک بار جب میں نے اور میرے ساتھی خالد رانا نے ان سے 1968 میں چیکو سلوواکیا کی صورتحال اور وارسا پیکٹ کی فوج کی مداخلت کے بارے میں پوچھا تو ان کا جواب بہت واضح تھا کہ اس وقت یہ چیکوسلوواکیا کی کمیونسٹ پارٹی کے ایک حصے کی مہم جوئی کی حیثیت رکھتی تھی کیونکہ پارٹی اس وقت اس پوزیشن میں نہیں تھی کہ اس طرح کی اصلاحات کی راہنمائی اور تکمیل کر سکے - افسوس کی بات تو یہ ہے کہ پریسٹرویکا اور گلاسنوسٹ نے 1968 کی اصلاحاتی مہم جوئی کے ممکنہ نتائج کے بارے میں کامریڈ کے تجزیے کو 30 سال بعد درست ٹابت کیا ۔جس کے نتیجے میں مشرقی یورپ میں سوشلسٹ بلاک منہدم ہو گیا-

کامریڈ نازش کو خود بھی مارکسی لیننی لیٹریچر کا مطائعہ کرنے کا شوق تھا اور چاہتے تھے کہ باقی کامریڈز بھی مارکسزم لینن ازم کا مطالعہ کریں اور اسے اچھی طرح سمجھیں۔ انہیں پارٹی کے تمام ساتھیوں اور خاص طور پر جنہں جانتے تھے کا بہت احترام تھا ۔ پارٹی میں نام نہاد اکثریت اور اقلیت کی تقسیم کے بعد ہم جب ان سے ملے تو وہ افسردہ دکھائی دے رہے تھے۔لیکن ہتھیار ڈالنے کو تیار نہیں تھے اور پہلے کی طرح آگے لڑنے کےخواہشمند تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی کی تاریخ میں یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ ہم بدترین دور سے گزر رہے ہیں مگر نظریہ کے ساتھ کھڑے وفادار لوگ ایک بار پھر جیتیں گے

کامریڈ امام علی نازش ہمارے لیے آج بھی طاقت کی علامت ہیں اور ان کی اپنے ساتھیوں کے ساتھ بنائی گئی " کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان" اب بھی محنت کش طبقے کی حقیقی سرکردہ پارٹی ہے- اور اب بھی ایک منظم طبقاتی جدوجہد کی علمبردار اور سچے مارکسسٹ لیننسٹ نظریے کی پیروی کرنے والی پارٹی قائم و دائم ہے، یہ اب بھی سوشل ازم کی بحالی کا راستہ دیکھتی ہے.

کامریڈ امام علی نازش میرے لئے ایک متاثر کن کرن تھے ۔ وہ شخص جس نے اپنی جان ، کنبہ اور خون کی قربانی دی اور اپنے خوابوں ، اپنے نظریہ اور کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان کے لئے پسینہ بہایا۔ سخت مشکل حالات میں زندگی گزارنےکی وجہ سے ان کی صحت خراب ہوگئی تھی۔ جب میں ان سے آخری بار نومبر 1989 میں ملا تھا ، وہ بیمار تھے اور بہت کمزور ہو گئے تھے لیکن ان کی پارٹی اور نظریہ سے وابستگی ہمیشہ کی طرح جوان اور عزم سے بھر پور تھی۔ ماسکو روانہ ہوتے ہوئے پراگ ائیر پورٹ پر الوداع کہتے ہوے انہوں نے کہا کہ ہم شاید یہاں نہ ہوں مگر پارٹی یہاں ضرور ہوگی اور جدوجہد کو 
-آپ جیسے نوجوان خون کی ضرورت ہوگی



Post a Comment

0 Comments